ہمارا مقصد

 

Agora Speakers International لگاؤ رکھنے والے رضاکاروں کی ایک عالمی غیر منفعتی تنظیم ہے جو لوگوں کی عوامی خطابت، ابلاغ، مقصدی تجزیہ، مباحثہ اور قائدانہ مہارتوں کی نشوونما میں مدد کے لئے وقف ہے۔

ہمارا مشن بیان

Agora آپ کو ایک ایسا ماہر ابلاغ اور بااعتماد قائد بننے میں مدد دیتا ہے، جو فعال طور پر ایک بہتر دنیا کی تعمیر کر سکے۔

 

ربطِ باہمی کی مہارتوں (Soft Skills) کی تربیت

ہم قیادت کی مہارتوں کے بنیادی محور کے گرد مہارتوں کا مجموعہ حاصل کرنے میں لوگوں کی مدد کرتے ہیں:

 

درج ذیل کچھ ایسی مہارتوں ہیں جو آپ Agora میں سیکھیں گے، اور ان کو بہتر بنائیں گے۔

ربطِ باہمی کی مہارت کی تربیت
ابلاغی مہارتیں

عوامی خطابت کرنا

تقریر لکھنا

فصاحت

غیرملکی زبان بولنا

غیر لفظی ابلاغ کرنا

داستان گوئی

پیشکش کرنا

اسٹیج پر موجودگی کا فن

بصری ابلاغ کرنا

صراحت
         
قیادت کی مہارتیں

تعمیری رائے دینا

سرپرستی کرنا

تصور کرنے کی قابلیت

ارتکاز کرنا اور توجہ دینا

قائل کرنا

خطرات مول لینے پرآمادگی

بصیرت رکھنا

مذاکرات کرنا

دوسروں کی حوصلہ افزائی کرنا

کوچنگ کرنا

         
مقصدی تجزیہ کی مہارتیں

بحث کرنا

دلائل بازی

تحقیق کرنا

دانشورانہ ایمانداری برتنا

مسائل کا تجزیہ کرنا

علم کی سائنسی بنیاد رکھنا

تجسس بروئے کار لانا

منطقی سوچ اپنانا

تخلیقی مہارت

ادراکی لچک

         
باہمی مہارتیں

ہمدردی

سُننا 

سماجی علم

حساسیت

ہمدردی

تعلق داری

مصالحت

رابطہ سازی

 

 

         
ذاتی کردار کی مہارتیں

خود اعتمادی

ضبط نفس

رواداری

قابل اعتماد ہونا

مثبتیت

استقامت

پر امید ہونا

ایمانداری

پابندی وقت

ہار نہ ماننا

جرأت

عاجزی

پر عزم ہونا

 

 

         
         
انتظامی مہارتیں

جدول سازی اور منصوبہ بندی

تفویض کرنا

خطرے کی تشخیص

خطرات کی پیش بندی

فنڈ اکٹھا کرنا

وقت کا انتظام

اخراجات کا انتظام

مارکیٹنگ

تعلقات عامہ

ہدف طے کرنا اورپیشرفت پر نظر رکھنا

تقریبات ترتیب دینا

کاروبار کو فروغ دینا

تزویراتی سوچ

تبدیلی کی پیش بندی

بھرتی کرنا

         
         
ٹیم ورک اور ٹیم بنانا (ٹیم بلڈنگ)

سرپرستی کرنا

پڑھانا

تنازعات کو حل کرنا

ٹیم رابطہ کاری

کثیر الثقافتی ٹیمیں

تنوع بیداری

سماجی رابطہ سازی

بین الثقافتی قابلیت

مشغولیت

جامعیت

 

یہ میرے لئے کیسے مفید ہے؟

Agora Speakers International میں شمولیت آپ کے لیے ذاتی اور پیشہ ورانہ زندگی میں ہر سطح پر بہت سے فوائد لائے گی۔


ہماری فاؤنڈیشن میں شمولیت کے فوائد درج ذیل ہیں:

  • آپ زیادہ موثر گفتگو سیکھیں گے۔
  • آپ اپنی تقاریر قابل پذیرائی اور پراثر بنانے کے لیے ہر طرح کے وسائل، جیسے کہانیاں، کہاوتیں، طنز و مزاح اور جذبات، کا استعمال سیکھیں گے۔
  • آپ لوگوں کو عمل پر ترغیب دلانا، اور چھوٹی بڑی ٹیموں کی رہنمائی کرنا سیکھیں گے۔
  • آپ اپنے اعتماد، اپنے تحَکُّم اور اپنے مفادات کے دفاع کی اہلیت کو بڑھا پائیں گے۔
  • آپ ناکامیوں سے نمٹنے اور متوازن سوچ کا طریقہ سیکھیں گے۔ معاملات کی خلاف توقع نہج پر بڑھنے پران کی اصلاح کریں گے۔
  • آپ انتہائی تیز مقصدی سوچ کے مالک بن جائیں گے۔ آپ اپنے مفادات کے برخلاف فیصلوں پر قائل کرنے کی سازباز پہچاننے کے قابل ہو جائیں گے۔
  • آپ ایک حیرت انگیز عالمی، ہمدرد اور باہمی قریب کمیونٹی کے رکن بن جائیں گے۔
  • آپ کو خدمات کے مسلسل بڑھنے والے مجموعے تک رسائی حاصل ہو جائے گی۔
  • آپ اپنے نقطہ نظر اور اصولوں کا دفاع کرنےکے قابل ہو جائیں گے۔
  • آپ بہتر اور زیادہ ہمدرد سامع بن جائیں گے۔
  • آپ اپنی برادری اور پوری دنیا پر دیرپا مثبت اثرات مرتب کرنے کے قابل ہو جائیں گے۔

 

میں حاضرین کے سامنے نہ بولوں تو کیا ہوگا؟

یہ ایک عام غلط فہمی ہے کہ عوامی خطابت کی تکنیک اور تربیت تب ہی مفید ہوتی ہے جب حاضرین کے سامنے تقریر کی جائے۔ در حقیقت، اس سے زیادہ کچھ بھی سچائی سے دور نہیں ہوسکتا۔ جب آپ ہمارے پروگرام میں آگے بڑھیں گے تو آپ دیکھیں گے کہ آپ کا انداز ابلاغ نہ صرف پیشہ ورانہ بلکہ ذاتی شعبے میں بھی بہتر ہوتا چلا جائے گا، حتّٰی کہ دو فریقی باہمی تعامل میں بھی ۔ آپ اپنے خیالات کے اظہار، دوسروں کو سننے، ان کے استدلال کی غلطیوں اور مسائل کو جاننے، متفق کرنے اور عموما فصیح اور پراثر گفتگو کرنے میں پہلے سے کہیں زیادہ بہتر ہوجائیں گے۔

 

ہم جن مہارتوں کو سکھلاتے اور ان کی تربیت دیتے ہیں، وہ :

  • … لوگوں کو ان کے پیشہ ورانہ اور ذاتی خوابوں کو سچائی میں بدلنے کی طاقت دیتی ہیں۔
  • … ایسے رہنما جنم دیتی ہیں جو اپنے اردگرد سچا مثبت اثر مرتب کرتے ہیں۔
  • … زیادہ باشعور شہری بناتی ہیں جن کو آسانی سے بہکاوے میں نہیں لایا جاسکتا، اور نتیجہ ایک مضبوط اور صحت مند معاشرے کی صورت میں نکلتا ہے۔

 

آپ زندگی کے ہر شعبے میں لوگوں سے اپنے اندازِ تعامل میں بہتری آتی دیکھیں گے، اور اس سے بھی اہم یہ کہ آپ نتائج حاصل کرنا شروع کر دیں گے۔ مزید برآں یہ نتائج نسبتاً جلدی حاصل ہوں گے۔ اگر آپ مہینے میں کم از کم دو بار کلب کے اجلاسوں میں شرکت اور حصہ لینے کے لئے درکار وقت نکالتے رہیں، تو آپ حیران رہ جائیں گے کہ محض تین سے چار ماہ میں آپ کتنے بہتر ہو چکے ہیں۔ 

 

یہ کیوں اہم ہے؟

ہم جن ربط باہمی کی مہارتوں میں بہتری کے لیے مدد فراہم کرتے ہیں، وہ دفتری اور ذاتی زندگی میں کامیابی کے لیے ناگزیر ہیں۔ اس دعوے کے حق میں بہت سے تحقیقی مطالعات موجود ہیں:

  • "ربط باہمی کی مہارتوں سے متعلق ٹھوس ثبوت" میں ہیک مین اور کوٹز ثابت کرتے ہیں کہ آپ کی پیشہ ورانہ اور ذاتی زندگی کے بہت سے عوامل کا تعلق براہ راست ربط باہمی کی مہارت سے ہے۔ دوسرے الفاظ میں" ربط باہمی کی مہارتیں زندگی میں کامیابی کی پیش گوئی کرتی ہیں ۔"
  • آجر"ربط باہمی کی مہارتوں" (بالخصوص ابلاغ کی مہارتوں) کو کسی بھی ملازمت کے امیدوار میں مطلوب اولین مہارتوں کی مستقل فہرست میں گنتے ہیں۔
  • Indeed.com کے ایک خصوصی مطالعے میں آجروں نے جو دو اعلی مہارتیں مانگیں، وہ ابلاغی اور قائدانہ مہارتیں تھیں۔
  • امریکی جریدہ برائے نفسیات کی ایک تحقیق کے مطابق عوامی خطابت کا خوف معاشرتی اضطراب کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے اور:
    • کالج سے کامیابی سے فارغ التحصیل ہونے کے امکانات کو 10٪ گھٹا دیتا ہے۔
    • آپ کی ممکنہ تنخواہ کو 10٪ گھٹا دیتا ہے۔
    • تکنیکی، پیشہ ورانہ، یا انتظامی ملازمت پر برقرار رہنے کے امکانات کو 14 فیصد تک کم کردیتا ہے۔
  • آپ اکیلے نہیں - عوامی خطابت معاشرتی اضطراب اور معاشرتی فوبیا کا 89.4 فیصد کے ساتھ سب سے بڑا محرک ہے۔

 

میں قائد نہیں!

شاید آپ محسوس کرتے ہوں کہ آپ "پیدائشی" قائد نہیں ہیں۔ کیونکہ آپ کے پاس اس کے لیے "مطلوبہ خصوصیات" نہیں، آپ ہمیشہ سے شرمیلے تھے اور کبھی کسی کو قائل نہیں کر سکے۔

خیر، آپ یہ جان کر حیران رہ جائیں گے کہ زیادہ تر قائد درحقیقت آپ ہی کی طرح تھے۔

رہنما بنائے جاتے ہیں، پیدا نہیں ہوتے۔ اور یہ محض کھوکھلی تخیلاتی خواہش نہیں، بلکہ اس پر تحقیق کا ایسا ہمہ وقت وسعت پذیر مجموعہ موجود ہے جو یہ ثابت کرتا ہے کہ قیادت ایسی چیز ہے، جسے سیکھا اور سکھایا جاسکتا ہے۔

 

محض اس لئے کہ لیڈر بنائے جا سکتے ہیں نہ کہ لازم بہ پیدائش، یہ سوچنا بھی ٹھیک نہیں کہ لیڈر بننا آسان ہے یا سادہ ہے۔ اس کے لیے محنت، قوت ارادی اور نظم چاہیے۔ آپ کو خود پر وقت خرچ کرنے کے لئے تیار رہنا، ان تھک اور مستقلاً اپنی آسانی کے دائرے کو پھیلانا اور پہلی رکاوٹ آتے ہی پیچھے نہیں ہٹنا ہوگا۔

قیادت مختلف صورتیں اختیار کر سکتی ہے:

  • آپ اپنی کاروباری مہارتوں کی وجہ سے جیف بیزوس یا جیک ما جیسے قائد بن سکتے ہیں ۔
  • آپ اپنی دانشورانہ قوت کے بل بوتے پر قائد بن سکتے ہیں، جیسے البرٹ آئن سٹائن، سیم ہیرس، جارڈن پیٹرسن، یا نیل ڈی گراس ٹائسن۔
  • آپ اپنے کام کے ذریعہ بھی تھامس ایڈیسن کی طرح کے قائد بن سکتے ہیں۔
  • آپ اپنے کرشمے کی وجہ سے بھی جان ایف کینیڈی جیسے قائد بن سکتے ہیں۔
  • آپ نیلسن منڈیلا کی طرح اپنی قربانی کی وجہ سے بھی قائد بن سکتے ہیں۔
  • آپ اپنے عقائد کی مضبوطی اور اپنے اصولوں سے وابستگی کی وجہ سے پوپ جان پال دوم یا مہاتما گاندھی جیسے قائد بن سکتے ہیں ۔
  • آپ کلکتہ کی مدر تھریسا یا لیڈی ڈیانا، پرنسس آف ویلز کی طرح ہمدردی کی وجہ سے بھی قائد بن سکتے ہیں ۔
  • آپ مارٹن لوتھر کنگ کی طرح جذبے اور یقین کے بل بوتے پر بھی قائد بن سکتے ہیں ۔
  • آپ روزا پارکس یا گریٹا تھنبرگ کی طرح اپنے حقوق کے لئے جدوجہد کی بنا پر قائد بن سکتے ہیں ۔
  • یقینا آپ نپولین بوناپارٹ کی طرح اپنی فوجی ندرت کی بنا پر بھی قائد ہوسکتے ہیں، اگرچہ ہمیں اچھا لگے گا اگر آپ ان مہارتوں کو مسائل کے پرامن حل کے لیے استعمال کریں۔

 

آپ میں تمام "قائدانہ خواص" ہونا لازم نہیں۔ قیادت کے بہت سے راستے ہیں۔ .

 

کیا آپ رونالڈ ریگن یا باراک اوباما کی طرح تقریر کرنا چاہتے ہیں؟ یا مارٹن لوتھر کنگ کی طرح قیادت کرنا چاہتے ہیں؟

اگر ایسا ہے تو ہمارے پاس آپ کے لئے ایک اچھی اور ایک بری خبر ہے۔ بری خبر یہ ہے کہ آپ رونالڈ ریگن کی طرح تقریر نہیں کرسکتے۔ تاریخ میں صرف ایک رونالڈ ریگن گزرا ہے، اوراب آپ وہ نہیں بن سکتے۔ معذرت کہ آپ باراک اوباما بھی نہیں بن سکتے اور نہ ہی کوئی دوسرا مشہور مقرر یا رہنما۔ اور یہ خوب ہے کیونکہ ذرا تصور کریں کہ اگر تمام عوامی مقرر رومن زبان کے مقرر مارکس ٹولیوس سیسرو کی طرح تقریر کرتے تو دنیا کتنی بے وقعت، یک رنگی اور بورنگ ہوتی۔ لنکن، چرچل، ریگن، اوباما، لوتھر کنگ اور بہت سے دیگر لوگوں کی بجائے ہمارے پاس سیسرو کی ہی سو نقول ہوتیں۔


اچھی خبر یہ ہے کہ آپ اپنا آپ بن سکتے ہیں ۔ دنیا کی تاریخ میں کبھی بھی آپ جیسا نہ کوئی تھا اور نہ ہی آئندہ ہو گا۔ آپ اپنی شخصیت اور کرشمے کے ساتھ اپنا جداگانہ اندازِ تقریر و قیادت پیدا کرسکتے ہیں۔ اور یہی آپ کو منفرد بنائے گا۔


Agora میں ہم آپ پر کسی اور کی تقلید کی بجائے اپنا منفرد انداز تلاش اور تیار کرنے کے لیے خصوصی زور دیتے ہیں۔ آپ بہت سے عظیم لوگوں کے تقریر اور قائدانہ اسلوب کے مطالعہ کے دوران ان کے پسند آنے والے خیالات اور انداز اپنائیں گے۔ آپ فن خطابت، استدلال ، انتظامی مہارت اور قائل کرنے کے بنیادی ذرائع کا مطالعہ کریں گے۔ ان تمام اجزا سے آپ اپنا منفرد انداز تشکیل دیں گے۔

.

 

میں کوئی فرق نہیں ڈال سکتا!

دنیا کے دگرگوں حالات کے باعث شاید آپ کو یہ لگتا ہو کہ آپ واقعی کوئی فرق نہیں ڈال سکیں گے۔ مسائل عظیم ہیں اور ناقابل تسخیر لگتے ہیں۔ ظلم، تشدد، ماحول کی تبدیلی، غربت، امتیازی سلوک اور جنگ؛ یہ سب کچھ ہے۔ کوئی بھی فرد واحد کیسے فرق ڈال سکتا ہے؛ خصوصاً جب وہ اقتدار، علم، اثر و رسوخ اور مہارتوں نہیں رکھتا؟


لیکن، آپ کو پوری دنیا کے مسائل حل کرنے کی ضرورت نہیں۔ آپ کو صرف کسی کو درپیش ایک چھوٹا سا مسئلہ حل کرنا چاہیے۔


اور کبھی کبھار کسی مسئلے پر محض بات چیت کی بجائے حقیقی معنوں میں عملی قدم اٹھانے سے آپ کو ناقابل یقین تجربہ حاصل ہوگا۔

 

ستارہ پھینکنے والا

(لورین ایزلی کی اصل کہانی سے منقول، مختصر اور ڈھالی گئی))

کوسٹابیل کے ساحل زندگی کے ملبے سے لبریز ہیں۔ سیپیوں کے ڈھيرلگے ہوئے ہیں۔ لہریں گہرائیوں میں نئے گھر کے لئے بھٹکتے ایک کیکڑے کو ساحل پر بے مددگار پھینک دیتی ہیں، جہاں منتظر بحری بگلے اس کے ٹکڑے کر ڈالتے ہیں۔


میرے سامنے ایک ناقابل یقین خوبصورت اور عظیم الشان قوس قزح چمکتی ہوئی ابھری۔ اس کے کنارے کی جانب کہیں دور میں نے ایک انسانی ہیولے کو یوں کھڑا دیکھا کہ مجھے لگا کہ وہ قوس قزح کے اندر کھڑا ہے، مجھے اس کے مقام کا صحیح اندازہ نہیں ہوا۔ وہ ریت میں کسی چیز پر مستقل نظریں گاڑے ہوئے تھا۔


بالآخر وہ جھکا اور اس چیز کو ساحل سے ٹکراتی لہروں سے پرے پھینک دیا۔ میں اس کی طرف غیر یقینی انداز سے آدھا میل بڑھی۔


جب تک میں اس کے پاس پہنچی تو قوس قزح ہم دونوں سے آگے بڑھ چکی تھی، لیکن قوس قزح کے رنگوں کی باقیات ابھی بھی اس کے نقوش میں بدلتی روشنیوں میں دوڑ رہی تھیں۔ وہ پھر جھکنے لگا تھا۔


ریت اور مٹی کے تالاب میں ایک ستارہ مچھلی اپنے بازوؤں کو سختی سے اکڑا کراوپر آتے کیچڑ سے اپنا جسم بچانے کی کوشش کر رہی تھی۔


"یہ ابھی تک زندہ ہے،" میں نے کہنے کی ہمت کی۔
"ہاں،" اس نے کہا اور تیز مگر پروقار انداز میں ستارہ مچھلی کو اٹھا کر اُسے میرے سر کے او پر سے گھما کر سمندر میں بہت دور پھینک دیا۔ وہ جھاگ کے ایک چھپاکے میں ڈوب گئی، اور لہریں پھر سے شور مچانے لگیں۔


"شاید وہ زندہ رہے،" اس نے کہا، "اگر سمندر کے کنارے سے واپس جاتی لہروں کی اُس پر کھینچ مضبوط ہوئی"۔ وہ آہستگی سے بولا۔ اس کے کانسی رنگ والے سال زدہ چہرے پر روشنی اب بھی رنگ تبدیل کر رہی تھی۔


"یہاں تک کم لوگ ہی آتے ہیں،" الفاظ اچانک کم پڑنے پر میں نے کہا۔ "کیا آپ سیپیاں اکٹھی کرنے آتے ہیں؟"
"صرف اس طرح،" اس نے ساحل کے ملبے کی طرف آہستگی سے اشارہ کرتے ہوئے کہا۔ "اور صرف زندہ مخلوق کے لئے۔" میرے تجسس سے بے نیاز وہ دوبارہ جھکا، اور ایک اور ستارہ مچھلی کو پانی میں واپس اچھال دیا۔

اس نے کہا، "ستارہ مچھلیوں کو واپس اچھال کر ان کی مدد کی جا سکتی ہے۔"
"ساحل پر کافی ستارہ مچھلیاں مر رہی ہوں گی۔ ایک ستارہ مچھلی بچانے سے کیا فرق پڑ جائے گا؟"
"اس ستارہ مچھلی کے لیے یہ فرق پوری دنیا کے برابر ہے۔"


میں ساحل کے ایک موڑ پر واپسی کے لیے مڑنے لگی، تو میں نے اسے ایک اور ستارہ مچھلی کو بپھرے ہنگامہ خیز پانیوں سے اوپر دور مہارت سے پھینکتے ہوئے دیکھا۔ ایک لمحے کے لیے بدلتی روشنی میں ستارہ مچھلی پھینکنے والا اپنی جسامت سے بڑا لگنے لگا جیسے کسی بڑے سمندر میں بڑے بڑے ستارے پھینک رہا ہو۔ بہرصورت وہ اس لمحے دیوتا کی شان رکھتا تھا۔
(...)
گویا ہم سے بالاتر کسی دوسرے عالم میں مجھے کہیں ستارہ مچھلی پھینکنے والا دوبارہ مل گیا۔ اس پُھوار سے بھری صبح میں وہ ست رنگی عظیم الشان قوس قزح ابھی بھی اس کے پس منظر میں بہار دکھا رہی تھی۔ خاموشی سے میں نے ایک ہنوز زندہ ستارہ مچھلی تلاش کی اور اسے اٹھا لیا۔ اس کے کھوکھلے بازو میری انگلیوں میں نرمی سے ہل رہے تھے، اور کسی حقیقی ستارے ہی کی طرح وہ بھی زندگی کے لئے بے آواز رو رہی تھی۔ میں نے اسے غیر معمولی طور پر وضاحت سے دیکھا، اور دور لہروں میں گھما کر پھینک دیا۔ میں نے یکدم مختصر خود کلامی کی۔ "مجھے سمجھ آ گئی،" میں نے کہا۔ "مجھے بھی آئندہ سے ایک اور پھینکنے والا کہو۔" تبھی مجھے خیال آیا کہ اب ستارہ پھینکنے والا اکیلا نہیں۔ ہمارے بعد، اور بھی آئیں گے۔

 

پہلی ستارہ مچھلی اٹھا کر دیکھنے والوں کی حیرت زدہ نگاہوں کے سامنے سمندر میں پھینکنے کے لیے ہمت چاہیے۔ یہ شاید بے معنی لگے، لیکن آپ نے صرف اس ستارہ مچھلی کے لئے بہت بڑا فرق ہی نہیں ڈالا بلکہ آپ نے دوسروں کے لئے ایک مثال بھی قائم کی ہے۔ آپ نے "آپ کے کچھ بھی کرنے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا" کہنے والی ذہنی رکاوٹوں پر قابو پالیا ہے، اور آپ نے بے حسی کو عمل میں تبدیل کر دیا ہے۔ آپ کے پہلا قدم اٹھاتے ہی آپ کی مثال دیکھنے والے دوسرے لوگ بھی آپ کے ساتھ شامل ہوجائیں گے۔ شاید وہ فوراً شامل نہ ہوں۔ کیونکہ بہت سے لوگ کسی بھی چیز میں پہلی رکاوٹ پر اتنی آسانی سے ہار مان لیتے ہیں کہ یہ ہمارا اعتبار ڈانواڈول کر دیتا ہے۔ لیکن اگر آپ ثابت قدم رہیں اور اگر آپ کو یقین ہو کہ آپ بامعنی کام کر رہے ہیں تو اور لوگ لامحالہ آپ کے ساتھ شامل ہوجائیں گے۔ آپ جو چھوٹی سی گیند دھکیل رہے تھے وہ بڑی سے بڑی ہوتی اور امداد و اپنی رفتار آپ پکڑتی چلی جائے گی، جب تک وہ تبدیلی کی نہ تھمنے والی لہر بن جائے۔


اور یہ محض ایک بے تُکی اچھے احساسات پیدا کرنے والی تحریک آور کہانی نہیں۔ یہ حقیقی زندگی میں ہر وقت دہرائی جاتی ہے۔ لیکن آپ ہی کو پہلا قدم اٹھانا پڑے گا، آپ جو کرنا چاہتے ہیں اس پر یقین کرنا چاہئے اور خود کو ثابت قدم رکھنا چاہئے۔

.

 

ممبئی کے ورسووا ساحل کی کایا پَلَٹ

( سی این این کی رپورٹ سے منقول)

 

" میں دو سال پہلے ساحل سمندر پر واقع اپنے نئے اپارٹمنٹ میں منتقل ہوا۔ میں نے دیکھا کہ ساحل پلاسٹک سے اٹا پڑا تھا- پلاسٹک کے ڈھیر کی بلندی ساڑھے پانچ فٹ تھی، جس میں پورا انسان غائب ہو سکتا تھا" شاہ نے CNN کو بتایا " میں نے سوچا کہ میں میدان میں اتر کر جو ہو سکا کروں گا۔ مجھے اپنے ماحول کو بچانا چاہیے، جس کے لئے عملی کارروائی کرنی پڑے گی۔ "


2015 میں تینتیس سالہ شاہ نے اپنے پڑوسی کی مدد سے ساحل سمندر کی صفائی شروع کی۔ وقت گزرنے پر ہزار سے زیادہ رضا کار اس کے ساتھ شامل ہوگئے جن میں ورسووا کے مقامی رہائشی، کچی آبادی کے مکین، سیاستدان، بالی ووڈ کی مشہور شخصیات اور اسکول کے بچے شامل تھے۔


رضاکاروں نے ساحل سمندر پر 52 عوامی بیت الخلا بھی صاف کیے اور 50 ناریل کے درخت لگائے۔ شاہ کا کہنا ہے کہ وہ وہاں ناریل کے پانچ ہزار درخت لگانا چاہتا اور "اسے پہلے جیسی ناریل سے گھری ساحِلی جھيل میں " تبدیل کرنا چاہتا ہے۔


افروز شاہ کی رہنمائی میں رضاکاروں نے اکیس ماہ کے عرصے میں ساحل کے ڈھائی کلومیٹر لمبے ٹکڑے سے حیران کن طور پر پانچ اشاریہ تین ملین کلو گرام گلی سڑی ردی اور پلاسٹک اکٹھا کیا۔


اقوام متحدہ نے اسے "دنیا کا سب سے بڑا ساحل سمندر کی صفائی کا پروجیکٹ" کے نام سے منسوب کیا۔ ورسووا کی غلیظ سے شاندار میں ڈرامائی تبدیلی کی ہندوستان بھر میں عوامی پذیرائی ہوئی، جہاں آن لائن تبصرہ نگاروں نے اس زبردست مہم میں امداد پر مقامی رضاکاروں کے کردار کی تعریف کی۔

 

یہ ہمارے لئے کیسے مفید ہے؟

ربط باہمی کی مہارتوں کی تربیت جو Agora دیتی ہے، وہ پیشہ ورانہ سیمینار کی صورت میں عموماً ہزاروں ڈالر مہنگی پڑتی ہے۔ ہم یہی تربیت ایک مُسَلَّم اور پر لطف نظام کے ذریعے مفت فراہم کرتے ہیں۔ شاید اب آپ سوچیں کہ - "چلیں مان لیا، لیکن آپ کو یعنی Agora کو اس سب سے کیا ملے گا؟ " کچھ لوگوں میں شَکِّی آواز ابھر سکتی ہے کہ، " اگر آپ کو کسی بیچی جانے والی چیز کی ادائیگی کا نہیں کہا جا رہا تو آپ خود ہی بیچے جا رہے ہیں"۔ تاہم ایسی بے شمار مثالیں موجود ہیں جہاں آپ کو مفت میں بہترین مصنوعات اور خدمات، جو کسی مقصد میں یقین رکھنے والے شوقین رضاکار تیار کرتے ہیں، آپ سے کوئی معلومات حاصل کیے اور آپ کا ڈیٹا بیچے یا جانچے بغیر مہیا کی جاتی ہیں۔ ویکیپیڈیا، فائر فاکس براؤزر، لینکس او ایس، خان اکیڈمی کے لیکچرز، اعلی یونیورسٹیوں کا مفت نصاب، ٹیڈ اور ٹیڈ ایکس تقاریر، اور بہت سی دیگر مصنوعات۔۔۔


بطور ایک تعلیمی فاؤنڈیشن ہمیں جو کچھ ملتا ہے وہ بس ایسے قائدین کی تشکیل وتربیت کا اخلاقی اطمینان ہے جو روادار ہوں، جرات مند ہوں، الفاظ کے ساتھ نہ کہ تشدد یا جارحیت سے قائل کرنے والے ہوں، سن سکتے اور مقصدی تجزیہ کر سکتے ہوں، آسانی سے بہکاوے میں نہ آتے ہوں، متاثر کرتے اورعظیم مقاصد حاصل کرتے ہوں۔


ہمیں جعلی سائنس جیسی لعنت کا مقابلہ کرنے کا اخلاقی اطمینان حاصل ہوتا ہے، جو بہت سے لوگوں کو اتنا درد، تکلیف اور نقصان پہنچا چکی ہے۔


ہمیں ایک عالمی و بین الثقافتی باہم مربوط برادری بنانے سے زیادہ پرامن معاشرے کے حصول میں اپنا حصہ ڈالنے کا اخلاقی اطمینان بھی ملتا ہے، جہاں لوگ دوستی اور رواداری کے ماحول میں سیکھتے، ترقی کرتے اور ایک دوسرے کے ساتھ سماجی روابط بناتے ہیں۔


ہمیں جمہوری معاشروں کے استحکام میں کردار ادا کرنے سے بھی اخلاقی اطمینان ملتا ہے کیوںکہ جو لوگ مقصدی تجزیہ کار ہوں اور ناقص دلائل و غلط اعداد و شمار کی تمیز کر سکتے ہوں انہیں آسانی سے ایسے عوامی جمہوری رہنماؤں کو ووٹ دینے کے جھانسے میں نہیں لایا جاسکتا جو طاقت کا ارتکاز کریں، ریاست کا قدغنی توازنِ اقتدار ختم کردیں اور جعلی بہانوں سے اپنے شہریوں کے حقوق سلب کردیں۔ جو لوگ مقصدی تجزیہ کر سکتے ہوں، انہیں آسانی سے اس بات پر قائل نہیں کیا جا سکتا کہ دیگر معاشرتی گروہ، نسلیں، مذاہب، یا ممالک ان کے مسائل کے ذمہ دار ہیں اور نہ ہی آسانی سے یہ باور کریں گے کہ تشدد، جارحیت یا جنگ کسی بھی مسئلے کا حل ہے۔


کلمہ آخر، ہمیں اپنے ارکان کی عالمی سطح پر حقیقی معاشرتی پروجیکٹس کی تشکیل و رہنمائی میں امداد پر اخلاقی اطمینان حاصل ہوتا ہے کیونکہ یہ عمل پورے عالم کو ایک وقت میں ایک چھوٹے پروجیکٹ اور ایک ستارہ مچھلی کی مدد سے قدم بہ قدم ایک مزید بہتر جگہ بنا دے گا۔ مختصراً ہمیں اپنے اراکین کو ایسے رہنماؤں میں بدلتے دیکھ کر خوشی ہوتی ہے جو آواز اٹھاتے ہیں، رہنمائی کرتے ہیں اور تاریخ رقم کرتے ہیں۔

.